ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزير خارجہ علی باقری کنی نے اپنے سماجی رابطے کے پیج پر لکھا ہے کہ آج تہران میں غیر ملکی نمائندہ دفاتر کے سربراہوں اور سفیروں کے ساتھ میٹنگ میں انھوں نے کہا ہے کہ مظالم کی طرف سے بے اعتنائی بے عملی اور کمزوری کا سبب بنتی اور بے عملی سے مجرم کی بے باکی بڑھتی اور پھر جرم، شرپسندی اور پستی معمول بن جاتی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ہم سب کا اخلاقی فریضہ ہے کہ گزشتہ صدی سے جاری شر پسندی یعنی سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضے، اس سرزمین کے اصلی مالکین کی دربدری اور ایک پوری قوم کی نسل کشی پر خاموش نہ بیٹھیں۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ دس مہینے سے سرزمین فلسطین ميں جاری المیہ، صرف درندگی، اور ایک اپارتھائیڈ غاصب حکومت کی جانب سے خود کو برتر سمجھنے کا ہی نتیجہ نہیں ہے بلکہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مجرمین کو یہ احساس ہے کہ انہیں ان کے کئے کی سزا نہیں ملے گی اور یہ بات امریکا اور چند یورپی حکومتوں کی جانب سے غاصب اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت کی بے چوں وچرا حمایت کا نتیجہ ہے۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کو دہشت گردانہ حملے میں شہید کردینا فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبے کا ہی تسلسل ہے اور ایران پورے وثوق کے ساتھ اس کے لئے سرزمین فلسطین پر قابض غاصبوں کو ذمہ دار اور جواب دہ سمجھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات سے چشم پوشی سبھی بین الاقوامی اصول و ضوابط کا اعتبار ختم کررہی ہے ۔
علی باقری کنی نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا بزدلانہ قتل، انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ جارحیت بغیر جواب کے ہرگز نہیں رہے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران اس کا دنداں شکن اور بہت ہی محکم جواب دے گا۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ افسو س کا مقام ہے کہ سلامتی کونسل اپنے فرائض میں بھی لاچار ہے اور اس کی وجہ بھی واضح ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے غاصب اسرائیلی حکومت کی بے چوں وچرا حمایت 80 برس سے سرزمین فلسطین پر غاصباقبضہ کے تعلق سے اقوام متحدہ کے فرائض کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئي ہے۔
انھوں نے کہا کہ مغربی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کے لئے سرزمین فلسطین سے ناجائز قبضے کا خاتمہ ضروری ہے جو اس علاقے میں جنگ اور بدامنی کی بنیادی وجہ ہے۔
علی باقری کنی نے کہا ہے غزہ پر دس مہینے سے جاری وحشیانہ حملوں میں عام شہری مارے جارہے ہیں ۔
انھوں نے سوال کیا کہ گزشتہ دس مہینوں میں کیا اب تک فلسطینیوں کا ایک بھی ٹینک یا فوجی اڈہ صیہونی فوجیوں کے حملوں کا نشانہ بنا ہے؟ انھوں نے کہا کہ پورے غزہ میں عام شہریوں، عورتوں بچوں اور ضعیف العمر بے گناہ لوگوں پر ہی وحشیانہ حملے کئے گئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ دنیا کے لوگوں کی انسانی فطرت اور بیدار ضمیر انسان، ایک دن اس ظالم حکومت کے حامیوں کو مظلوم فلسطینوں کے خلاف صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ روکنے پر مجبور کردیں گے۔
آپ کا تبصرہ